۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
شہید علماء کی تجلیل کا ساتواں سالانہ پروگرام مدرسہ الامام المنتظر(عج) قم میں منعقد

حوزہ/ مرکز احیاء آثار برصغیر کے سربراہ شیخ فضل اللہ نوری نے اپنی تحریک کو جاری رکھتے ہوئے ملکی قوانین شریعت کے مطابق ہونے چاہیۓ اس مشن میں اپنی جان قربان کر دی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مدرسہ الامام المنتظر(عج) کے شعبہ فرھنگی تربیتی کی جانب سے شہید علماء کی تجلیل کے حوالے سے ساتواں سالانہ پروگرام منعقد ہوا۔ پروگرام میں حوزہ علمیہ قم کے اساتید، علماء اور طلاب نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

رپورٹ کے مطابق،شہید علماء کی تجلیل کے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مرکز احیاء آثار برصغیر کے سربراہ حجۃ الاسلام و المسلمین طاہر عباس اعوان نے کہا کہ شہید شیخ فضل اللہ نوری بہترین مبارز اور مجاہد عالم دین تھے۔ انہوں نے بادشاہی نظام کے خلاف آواز اٹھائی اور بادشاہ کے اختیارات کو محدود کرنے اور اسلامی نظام کے نفاذ کے حوالے سے جد و جہد کی اور اپنے قیام میں اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ملکی نظام میں ملکی فیصلوں کیلئے ایک مشاورتی کمیٹی ہونی چاہیئےجس پر اُس وقت کی حکومت نے مزاحمت ایجاد کی اور علماء کو گرفتار اور قتل عام کر دیا۔ لیکن شیخ فضل اللہ نوری نے اپنی تحریک کو نہ صرف جاری رکھا بلکہ اس پر یہ بھی اضافہ کر دیا کہ ملکی قوانین شریعت کے مطابق ہونے چاہیئں۔ انہوں نے اس مشن میں اپنی جان قربان کر دی۔

پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مدرسہ الامام المنتظر(عج) کے فرھنگی امور کے مسئول حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹر سید حسین نجفی نے شہید بدرالدین میکھوؒ کے متعلق گفتگو میں کہا کہ شہید بدرالدین میکھوؒ نے اپنی پوری زندگی مکتب اہلبیتؑ کی خدمت میں صرف کی اور اسی راہ میں شہادت کا جام نوش فرمایا۔

تصویری جھلکیاں: شہید علماء کی تجلیل کا ساتواں پروگرام مدرسہ الامام المنتظر(عج) میں منعقد

انہوں نے کہا کہ شہید بدرالدین میکھوؒ نے مدارس اور مساجد کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔ شہید نے بلوچستان میں کئی مساجد اور مدارس تاسیس کیئے۔ شہید تحریک جعفریہ پاکستان کے فعال ترین رکن بھی تھے۔ شہید بدرالدین میکھوؒ 2 دسمبر 2005 کو اسلام دشمن عناصر کے ہاتھوں شہید ہوئے۔

پروگرام سے خطاب میں جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کے استاد حجۃ الاسلام و المسلمین طاھر علی جان نے حضرت زہرا(س) کی شہادت کے متعلق گفتگو میں کہا کہ 13 جمادی الاول بروایت دختر رسول اکرم حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے سانحہ ارتحال پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ جو لوگ اپنے آپ کو اسلام سے وابستہ رکھے ہوئے ہیں، ہدایت اور رہنمائی کا منبع قرآن کریم اور سنت رسول اکرم سمجھتے ہیں، یہ مسلمانوں کا مسلمہ و متفقہ عقیدہ ہے کہ قرآنی احکام کے مطابق پیغمبر گرامی کی ذات مبارک عالم اسلام کیلئے نمونہ عمل ہے، جبکہ پیغمبر اکرم کی اپنی ہدایت اور رہنمائی کے مطابق خواتین عالم کیلئے ماں، بیوی اور بیٹی ہر زاویہ نگاہ سے بہترین نمونہ عمل اور آئیڈیل شخصیت جناب سیدہ فاطمہ زہرا ؑ کی ذات ہے۔ جناب سیدہ ؑکے بارے میں فرامین پیغمبر ایسی حقیقت ہیں کہ جسے تمام مسلمان تسلیم کرتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .